مسلم نوجوان اور اعلیٰ تعلیم: خوشحالی کا راستہ
تعلیم ایک بنیادی طاقت ہے جو خوشحالی اور ایک خاص طبقے کی ترقی کے لیے راستہ ہموار کرتی ہے۔ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جو متنوع خصوصیت کے لیے جانا جاتا ہے، حال فی الحال میں ایک آبادیاتی فائدہ دیکھا گیا ہے کہ نوجوان نسل مسلسل تعلیم کے میدان میں ہنر اور ترقی حاصل کر رہے ہیں۔ پھر بھی مسلم معاشرے کا ایک بہت بڑا طبقہ اپنی پوری طاقت کو استعمال کرنے سے ناکام ہو رہے ہیں خاص کر کے اعلیٰ تعلیم کے میدان میں۔ مالی و معاشرتی رکاوٹ کی وجہ سے مسلم نوجوان اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے پیچھے ہو رہیں۔
اعلیٰ تعلیم معاشرہ کی ترقی کو فروغ دینے لیے ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ افراد کا علم، ہنر اور تنقیدی سوچنے کی صلاحیتوں کو قوی بناتا ہے جس کا بہت اہم اثر معاشرے پہ پڑتا ہے۔ بہت سارے معاشرتی ومالی وجوہات ہیں جیسا کہ غریبی، محدود آگاہی، صنفی تفاوت اس مسئلہ کو بگاڑنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مزید براں، دقیانوسی تصورات اور امتیازی سلوک اکثر ایسی رکاوٹیں پیدا کرتیں ہیں جو مسلم طلباء کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ مسلم نوجوانوں کی تعلیم کے لیے روپیہ خرچ کرنا یہ صرف خیراتی عمل نہیں ہے بلکہ ایک عمدہ خرچ ہے جو ہندوستان کے مستقبل افرادی قوت کو بہتر بناتا ہے۔ تحقیق مسلسل یہ اشارہ کرتا ہے کہ جو آبادی تعلیم کے اعلیٰ سطح پر منسلک ہوتے ہیں، تو مالی ترقی ہوتی ہے، غربت کی شرح کو کم کرتی ہے، صحت کے نتائج کو بہتر بناتی ہیں۔ یہ یقینی بناتے ہوئے کہ سارے نوجوان لوگ ان کے پس منظر سے قطع نظراعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی رسائی کر سکے۔ہندوستان اپنی متنوع آبادی کی بے پناہ صلاحیت سے ایک بڑی طاقت حاصل کر سکتا ہے اور ایک ایسا معاشرہ کی تشکیل دے سکتا ہے جو سب کے لیے زیادہ جامع اور خوشحال ہو۔ال انڈیا سروے آن ہائر ایجوکیشن کاڈیٹا یہ دکھاتا ہے کہ مسلم طلباء پرائمری، سیکنڈری اور ہائیر ایجوکیشن کی سطح میں، جیسا کہ طلباء کے اندراج کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ مسلم نوجوان یو پی ایس سی اور مختلف ریاستوں کے پی ایس سی امتحانات میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں جو کہ ایک مثبت رجحان کا اشارہ ہے۔ تاہم، اس بات پر زور دینے کی ضرورت ہے کہ مسلمانوں کی تعلیمی اداروں تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے حکومتی اور معاشرتی سطح پر بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
اس اختلاف کو حل کرنے کے لیے، حکومتی تعلیمی اداروں اور معاشرے کے لیے ضروری ہے کہ ایک ساتھ مل کر سامنے آئیں اور کام کریں۔جیسے معیاری تعلیم کی ترقی کے لیے مواقع بنانے، مالی تعاون دینے اور شروعاتی اگاہی پر زور دینا بھی شامل ہے۔ مزید براں، معاون سیکھنے کا ماحول بنانے کا خیال بھی شامل کرنا ضروری ہے۔ مسلم نوجوانوں کی اعلیٰ تعلیم کی اہمیت کو جاننا ہندوستان کے مستقبل کی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ بہت معتبر وقت ہے کہ تمام رکاوٹوں کو توڑ کر ایک ایسی تعلیمی ماحول کو بنائے جہاں پر ہر ہندوستانی نوجوان اپنی پوری طاقت کا مظاہرہ کر سکے ان کے پس منظر سے قطع نظر ہو کر۔
-الطاف میر
پی ایچ ڈی اسکالر،
جامعہ ملیہ اسلامیہ