Breaking News
Home / Blog / (The Risky Precedent of Canada’s Permission for Hizb ut-Tahrir’s Caliphate Conference)

(The Risky Precedent of Canada’s Permission for Hizb ut-Tahrir’s Caliphate Conference)

کینیڈا کی جانب سے حزب التحریر کے خلافت کانفرنس کی اجازت دینے کا خطرناک نظیر

ایک ایسا قدم جس نے ایک شدید تنقید کو ہوا دی ہے، جیسا کہ کینیڈا نے ایک حزب التحریر کے اجتماع کی میزبانی کرنے کا طے کیا ہے، جو ایک اسلامی انتہا پسندی تنظیم ہے، جس پر دنیا کے بہت سارے ممالک میں پابندی عائد کی گئی ہے۔ خلافت کانفرنس کے بارے میں سوال کھڑے کیے جاتے ہیں، جس کا انعقاد 18 جنوری، 2025 ،ہیملٹن میں ہوا، کیونکہ یہ انتہا پسندی نظریات کو پھیلا سکتے ہیں اور ہزاروں مسلم نوجوانوں کی مستقبل کو پوری دنیا میں خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

کینیڈا میں، حزب التحریر اب بھی اپنا کام جاری رکھے ہیں، جبکہ یو کے، ہندوستان، پاکستان اور جرمنی جیسے ممالک میں ان پر پابندی عائد ہے، ان کے انتہا پسندی ایجنڈا اور بیانیے کی وجہ سے۔ ان کی مسلسل دعوت اس ملک کے عہد پر سوال اٹھاتا ہے، جو انتہا پسندی کو روکتے ہیں اور تنوع معاشرتی اتحاد کی حفاظت کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ جماعت کہتی ہیں کہ یہ تشدد کے خلاف ہے اور اسلامی قانون کو مانتے ہیں، ان کے ماضی عمل اس چیز کو دھوکہ دیتا ہے۔ یہ صرف ان کا جامع مقصد نہیں ہےـ یہ پوری دنیا میں خلافتی حکومت اسلام کے سخت شریعہ قانون عائد کرنا- یہ قابل عمل نہیں ہے۔ بلکہ یہ بنیادی طور پر وطن پرستی کہ نظریہ اور ہم عصری جمہوری اقدار دونوں کے خلاف ہے۔ کینیڈا قدیم اور متنازعہ نظریہ کی عزت کرتا ہے جس کا آج کے تکثیری اور متصل والے دنیا میں جگہ نہیں ہے، اگر ان جیسے اجتماع کی اجازت دی جاتی ہے۔ خلافت کا نظریہ میں، حزب التحریر قومی طاقت کی خلاف کرتا ہے ایک اسلامی ریاست کو بنانے کے لیے، جو مسلمان اقوام کے تنوع اور اس کے مختلف تہذیبی اعمال کو نظر انداز کرتے ہیں۔ یہ جماعت واضح طور پر موجودہ حکومت کو خلافت قائم کرنے کے لیے گرا دیتے ہیں، اور ان کے رہنما ایسے بیانیہ دیتے ہیں، جیسا کہ مزین عبد العظیم، ویڈیو میں۔ان کے مذہبی حقیقت کے باوجود، یہ پیغام معاشرتی شمولیت اور قومی اتحاد کے اقدار کو چیلنج کرتا ہے۔عالمی قوم جیسا کہ وہ ممالک جہاں پر سب سے زیادہ مسلم لوگ رہتے ہیں وہ خطرے میں ہوتے ہیں ان کے نظریات کی وجہ سے جن کا مقصد تقسیم کی بیج بونا ہے اور ایک مجودہ معاشرتی ڈھانچے کو گرادینا ہے۔اس طرح کی انتہا پسندی بیانیے کے سب سے زیادہ متاثرین مسلم نوجوان ہیں،جواکثر اپنے تہذیبی ورثے اور جدید زندگی کی حقیقت کے بیچ میں پھنس جاتے ہیں۔ حزب التحریر کا پیغام ان کے مایوسی تفہیم اور پہچان کی لڑائی کو غلط طریقے سے استعمال کرتے ہیں، اور انہیں متحدہ اسلامی ریاست کے بعید خواب دکھاتے ہیں جو کہ حقیقی دنیا کی پیچیدگیوں سے کوسوں دور ہیں۔ یہ بیانیہ نوجوان لوگوں کو انتہا پسندی کی طرف دھکیلتا ہے اور معاشرے میں مثبتی عمل کرنے سے ان کی توجہ دوسری طرف موڑ دیتے ہیں،انہیں ناممکن ائیڈیل کا خواب دکھا کر کے۔

کینیڈا کے لیے ضروری یہ ہے کہ وہ اپنے پالیسی اور اعمال کو غیر ارادی طریقے سے ان جیسے خطرناک نظریات کو اجازت نہ دیں، کیونکہ یہ ایک جمہوری اور تنوع والے ملک ہے۔ ان جیسے کانفرنس کی اجازت دے کر، صرف یہ انتہا پسندی کے نظریات کو مقام دینا نہیں ہے بلکہ اعتدال پسند مسلم نوجوانوں کی کوشش کو ناکام بنا دینا ہے جو شمولیتی اور ہم آہنگی کے ساتھ اسلامی قانون کو موجودہ زندگی کے اندر شامل کرتے ہیں۔ ان کے ناقابل قبول کے باوجود ، حزب التحریر کی عالمی ریاست کا خواب ایک شدید غلطی ہے، یہ اسلامی دنیا کے اندر تنوع کو نظر انداز کرتے ہیں، جہاں پر نا قابل قبول ہے ایک سیاسی وجود کو قائم کرنا تہذیبی، زبانی اور تاریخی اختلافات کی وجہ سے۔ مزید برا ں ،جمہوریت، صنفی مساوات اور سوچنے کی آزادی یہ بالکل الگ ہے اس جماعت کے اسلامی قانون کی سختی تشریح کے ساتھ، جیسا کہ ان کے مکتوبہ قانون میں بیان کیا گیا ہے۔ حزب التحریرکے اختصاصی اور آمر انہ تصور تکثیری اور مشترکہ وجود کے ساتھ ناقابل قبول ہے جو موجودہ زمانے کے عکاسی کرتا ہے۔ کینیڈا اس خطرناک نظیر کی طرف لوٹنے کا خطرہ مول رے ہیں جہاں انتہا پسندی جوازکو ظاہر کرتے ہیں بولنے کی آزادی اور مذہبی مظاہرے کے بہانے، اگر ان جیسے خیالات کی اجازت دی جائے۔

اگرچہ بولنے کی آزادی کا حق ضروری ہے کسی بھی جمہوری، معاشرتی ہم آہنگی اور قومی حفاظت کے لیے،اس کی وجہ سے اسے قربان نہیں کیا جا سکتا ہے۔لاکھوں مسلم نوجوان کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کے باوجود، کینیڈا اسی اصول کے ساتھ صلح کرتے ہیں خلافت کانفرنس کے میزبانی کی حمایت کو قبول کر کے۔ عالمی اقوام کو ان جیسے انتہا پسندی نظریات کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور یقینی بنانا ہے کہ وہ دنیا میں کہیں بھی اپنا گھر نہیں بنا سکے۔ خلافت جیسا تصور،تاریخ گواہ ہے کہ یہ اختلاف پھیلاتے ہیں اوروطن پرستی کے آئیڈیل کے ساتھ ناقابل قبول ہے،اس کی تعریف نہیں کیا جانا چاہیے۔دنیا میں ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جو ترقی اور اتحاد کو فروغ دے،نہ کہ وہ جو انتہا پسندی اور تقسیم کا بیج بوئے۔

-انشا وارثی

فرانکوفون اور جرنلزم اسٹڈیز،

جامعہ ملیہ اسلامیہ

*****

Check Also

(PM Modi’s Recent Visit to Kuwait: Testimony to Growing Influence of India in West Asia)

وزیر اعظم نریندر مودی کا حالیہ کویت کا دورہ: مغربی ایشیا میں بھارت کے بڑھتے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *